ایک زمانے کی بات ہے، ایک گھنے جنگل میں ایک چالاک بندر رہتا تھا۔ وہ بہت ہوشیار مگر تھوڑا شرارتی بھی تھا۔ جنگل کے تمام جانور اُس سے ڈرتے بھی تھے اور اُس کی عقل کی تعریف بھی کرتے تھے۔
اسی جنگل کے قریب ایک پرانا محل تھا جس میں ایک بہادر بادشاہ کبھی رہا کرتا تھا۔ مگر اب وہ محل ویران ہو چکا تھا، کیونکہ مشہور تھا کہ وہاں ایک بھوت رہتا ہے۔ ہر رات عجیب آوازیں آتی تھیں، دروازے خود کھلتے اور بند ہوتے تھے۔
ایک دن بندر نے سوچا، “اگر واقعی محل میں بھوت ہے، تو کیوں نہ جا کر دیکھا جائے۔ شاید وہاں خزانہ بھی ہو!”
بندر کی مہم شروع ہوئی
رات کا وقت تھا۔ چاند کی ہلکی روشنی جنگل پر پھیلی ہوئی تھی۔ بندر آہستہ آہستہ محل کے اندر داخل ہوا۔ جیسے ہی وہ اندر گیا، ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا اور دروازہ خود بخود بند ہوگیا۔
بندر ڈر گیا مگر بولا، “میں بندر ہوں، مجھے کوئی نہیں ڈرا سکتا!”
اسی لمحے ایک خوفناک آواز گونجی، “کون ہے جو میرے محل میں آیا؟”
بندر کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ اس کے سامنے ایک سفید دھوئیں جیسا وجود نمودار ہوا — وہ بھوت تھا۔
بھوت کا چیلنج
بھوت نے کہا
“اگر تم نے یہاں سے نکلنا ہے تو میرا ایک سوال حل کرو، ورنہ ہمیشہ کے لیے میرے ساتھ رہو گے!”
بندر نے ہمت دکھاتے ہوئے کہا، “پوچھو، کیا سوال ہے؟”
بھوت بولا، “دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور کون ہے؟”
بندر نے ذرا سوچا، پھر مسکرا کر جواب دیا، “طاقتور وہ نہیں جو دوسروں کو ڈراتا ہے، بلکہ وہ ہے جو اپنے ڈر پر قابو پاتا ہے۔”
بھوت حیران رہ گیا۔ اس کے چہرے پر نرمی آئی۔ اس نے کہا، “تم نے سچ کہا بندر! میں خود اپنے ڈر کا قیدی ہوں۔ تم نے مجھے آزاد کر دیا۔ اب تم جا سکتے ہو۔”
بادشاہ کا خواب
اگلے دن جنگل کے جانوروں نے دیکھا کہ بندر کے ہاتھ میں ایک سنہری تاج ہے۔ بندر نے بتایا کہ بھوت دراصل اس محل کا بادشاہ تھا جو جنگ میں مارا گیا تھا۔ اُس کی روح سکون چاہتی تھی، اور بندر کے جواب نے اُسے آزادی دے دی۔
جنگل کے تمام جانوروں نے بندر کو “جنگل کا بادشاہ” بنا دیا۔ بندر نے کہا، “طاقت جسم میں نہیں، نیت میں ہوتی ہے۔ جو دل سے نیک ہو، وہی اصل بادشاہ ہے۔”