دنیا کی تاریخ میں کچھ ایسے واقعات ہیں جن کا ذکر نہ صرف مذاہب میں بلکہ مختلف تہذیبوں کی کتابوں میں بھی ملتا ہے۔ انہی پراسرار قصوں میں سے ایک ہے یاجوج اور ماجوج (Gog and Magog) کا واقعہ، جس کا ذکر قرآنِ مجید میں بھی ایک نہایت گہرے اور عجیب انداز میں آیا ہے۔
یہ قصہ انسانیت کے انجام، قیامت کی نشانیوں اور اللہ کی قدرت کے رازوں سے بھرا ہوا ہے۔ آئیے، قرآن و تفسیر کی روشنی میں اس خفیہ اور پر اسرار واقعے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یاجوج ماجوج کون ہیں؟
قرآن میں سورہ الکہف کی آیات 92 تا 98 میں ذوالقرنین کے سفر کا تذکرہ ملتا ہے۔ وہاں ایک قوم نے ان سے فریاد کی کہ:
“اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد مچاتے ہیں، تو کیا ہم تمہیں کچھ معاوضہ دیں کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دو؟”
یہاں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یاجوج ماجوج ایک طاقتور، جنگجو اور ظالم قوم تھی، جو زمین پر تباہی مچاتی تھی۔ ذوالقرنین نے ان کے خلاف ایک عظیم لوہے اور پگھلے تانبے کی دیوار تعمیر کی، تاکہ وہ باقی انسانوں تک نہ پہنچ سکیں۔
قرآنِ خفیہ کا پیغام
اگر ہم غور کریں تو یہ واقعہ صرف ایک تاریخی قصہ نہیں بلکہ ایک روحانی علامت بھی ہے۔
قرآن نے یاجوج ماجوج کو فساد، طاقت کے غلط استعمال اور انسان کے لالچ کی علامت کے طور پر بھی پیش کیا ہے۔
قرآنِ خفیہ (یعنی قرآن کا باطنی مفہوم) یہ بتاتا ہے کہ جب انسان اپنی حدیں توڑ کر ظلم، فتنہ اور فساد میں ڈوب جاتا ہے تو وہ خود ایک طرح کا “یاجوج ماجوج” بن جاتا ہے۔
یاجوج ماجوج اور قیامت کی نشانیاں
احادیث میں آتا ہے کہ قیامت سے پہلے یاجوج ماجوج دوبارہ ظاہر ہوں گے اور دنیا میں تباہی مچائیں گے۔
یہ وہ وقت ہوگا جب زمین پر ظلم، گناہ اور فتنہ عام ہو جائے گا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
“یہاں تک کہ جب یاجوج ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے دوڑتے چلے آئیں گے۔”
(سورۃ الانبیاء: 96)

